کشادگی رزق

وہ افراد جو یہ شکایت کرتے ہیں کہ عمل سے کوئی فائدہ نہیں ہوا اگر وہ کامل توجہ دیں تو علم ہوگا کہ آپ کی ناکامی میں عمل کا قصور نہیں بلکہ خود عمل میں کوتاہی ہے بے ترتیبی اور قانون عمل کی پابندی نہ کرنے سے عمل میں نقصان ہوا عمل اگر قاعدے سے کیا جائے تو کبھی بے کار نہیں ہوتا۔

کشادگی رزق
غور کریں تو دنیائے عملیات مین 4 خیال کے انسان پائے جاتے ہییں ۔
ایک وہ جو سرے سے عملیات کے قائل ہی نہیں ۔ ان سے بحث کرنا مقصود ہی نہیں ۔

دوسرے وہ اصحاب ہیں جو عمل کرتے ہیں یا عاملین کو نذرانہ دے کر عمل کرواتے ہیں مگر کسی قسم کا کوئی فائدہ حاصل نہیں اور پھر وہ بد دل ہوجاتے ہیں ۔
تیسرے وہ ہیں جو عمل سے مستفید ہوجاتےہیں اور شکر کرتےہیں ۔
چوتھے وہ ہیں جو عمل سے کامیابی حاصل کرتے ہیں اور بعد یہ کہتے یا سوچتے ہیں کہ شاید یہ کام تو نصیب میں ویسے ہی لکھا ہوا تھا ایسے کئی افراد کو ذاتی طور پر میں خود جانتا ہوں ، ان سے بھی بحث فضول ہے نہ ماننے والے معجزات دیکھ کر ایمان نہ لائے تو یہ تو پھر معمولی تاثیرات عمل ہے ۔

وہ افراد جو یہ شکایت کرتے ہیں کہ عمل سے کوئی فائدہ نہیں ہوا اگر وہ کامل توجہ دیں تو علم ہوگا کہ آپ کی ناکامی میں عمل کا قصور نہیں بلکہ خود عمل میں کوتاہی ہے بے ترتیبی اور قانون عمل کی پابندی نہ کرنے سے عمل میں نقصان ہوا عمل اگر قاعدے سے کیا جائے تو کبھی بے کار نہیں ہوتا۔
اس وقت دنیا حصول آسائشات کی جنگ میں لگی ہوئی ہے ، سڑک پر بیٹھے کاروبار کرنے والے فرد سے لے کر ایوان میں مسند شاھی پر براجمان افراد تک ، ہر ایک اپنی بساط کے مطابق جائز و ناجائز ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی دولت کو بڑھانے کی فکر میں کوشاں ہے ۔ نچلے طبقہ کے افراد سے متوسط طبہ تک کے افراد ۔۔۔۔کیپیٹلزم کی آگ میں خود کو جھونک چکے ہیں۔
جھوٹی شان و شوکت کے حصول کے لئے یا اسے برقرار رکھنے کے لئے ایک عام آدمی سے بینکوں تک قرضے اٹھا رکھے ہیں ، ادھار کی اس رقم سے اپنی شان و شوکت کو قائم رکھنے کی ناکام سعی کی جاتی ہے ، دوسری جانب ضروریات زندگی گراں سے گراں تر ہوتے جا رہی ہے لوگ قرضوں میں گرفتار ہے ملازمت کے کہ ملنے کا نام نہیں ۔ایسے تمام اصحاب کے لئے ایک قرآنی عمل پیش خدمت ہے ۔ اس عمل میں نہ کوئی سخت شرائط ہیں نہ کوئی پرہیز ۔۔۔
قرآن پاک کی پینسٹھویں سورہ ، سورہ طلاق ۔۔۔۔ اس میں یہ آیت موجود ہے ۔
ومن ینتق اللہ یجعل سے شئی قدرا تک ۔۔۔۔
اسے قرآن پاک سے دیکھ کر اچھی طرح حفظ کرلیں ۔
رات کے آخری حصہ میں بیدار ہوں باوضو ہو کر مندرجہ بالا آیت کو خوب ٹھہر ٹھہر کر اطمینان قلب کے ساتھ پڑھنا شروع کریں ، تعداد 313۔۔۔ اول و آخر ۳ مرتبہ درود شریف ۔
پڑھنے کے دوران اگر نماز فجر کا وقت ہوجائے تو کسی کاغذ پر تعداد لکھ کر رکھ لیں تین مرتبہ درود پڑھ کر بغیر کسی سے بات چیت کئے نماز فجر کے لئے کھڑے ہوجائیں
نماز فجر کی ادائیگی کے بعد پھر تین مرتبہ درود شریف پڑھ کر جہاں سے عمل کو موقوف کیا تھا پڑھنا شروع کر دیں ۔
تعداد 313 مکمل ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔ اب تین مرتبہ درود شریف پڑھیں ۔
دیکھیں کہ سورج طلوع ہوا ہے یا نہیں ۔ اگر سورج طلوع ہوگیا ہے تو عمل تمام ہوا
اگر سورج طلوع نہیں ہوا اور تعداد 313 مکمل ہو چکی ہے تو جب تک سورج طلوع نہیں کرتا
اسم الہی ” الرحمنُ ” کا ورد کریں ۔ کوئی تعداد مقرر نہیں بس اس وقت تک اس اسم کی تلاوت کرنی ہے جب تک سورج کی ہلکی سی روشنی نہ پھیل جائے ۔ ایک بات کا خیال رکھا جائے کہ
الرحمن کو ساکن کرکے نہیں پڑھنا بلکہ الرحمن کی ن کو پیش کے ساتھ پڑھیں ۔
کل اکیس دن کا عمل ہے ،
اکیس یوم کا عمل ہے ۔
اگر خدا چاہے تو ملازمت کا بندوبست ، قرض کی ادائیگی فراخی رزق مال و دولت کے اسباب پیدا ہوجائیں گے ۔
ایک بات یاد رکھیں اکثر احباب عمل کرتے ہیں فائدہ حاصل کرتے ہیں دولت آنا شروع ہوتی ہے
دل چھوٹے ہونا شروع ہوجاتے ہیں ، کسی اسم ، آیت یا دعا یا کسی بھی عمل کے ذریعہ اگر آپ کے حالات بہتر ہوئے ہیں تو اپنے ہاتھ کو روکیں مت ، خیرات و زکات کا بھرپور خیال رکھیں
اثرات تا عمر حاصل ہوتے رہیں گے ۔
اگر اس عمل کو ہر ماہ کے شروع کے نوچندے دنوں میں اختیار کرلیا جائے تو مالی مشکلات کے سلسلے میں اللہ غیب سے مدد فرماتا ہے ۔ ایسی جگہ سے وہ ذات مطلق رزق عطا کرنے پر قادر ہے جہاں انسان کی سوچ بھی نہیں جا سکتی ۔
شکوک و شبہات کو خود سے دور رکھیں اور خلوص دل و اعتقاد سے عمل کریں ۔
عمل کے لئے کسی کتابی عامل سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ۔
ہر ضرورت مند بوقت ضرورت اس کو عمل میں لاسکتا ہے ۔
یاد رہے اس عمل کو مختلف علمائے روحانیت نے اپنے رسائل و جرائد میں بھی نقل کیا ہے الحمد اللہ فقیر کا بھی آزمودہ ہے
مجرب المجرب ہے ۔۔
منجانب فقیر مدینہ
غلام نبی قادری نوری
صدر بزم نوریہ اسلامک ریسرچ سنٹر